شمالی غزہ کے علاقے بیت لاھیہ میں ہفتہ کے روز اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 5 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والوں میں 2 مقامی صحافی بھی شامل ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
امدادی کارکن اور صحافی نشانہ
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے افراد امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے اور ان کا تعلق مقامی تنظیم “الخیر فاؤنڈیشن” سے تھا۔ وہ غزہ میں جاری خوراک اور امدادی سامان کی شدید قلت کے پیش نظر مقامی سطح پر لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔
صحافی اور پریس فوٹوگرافر بھی اس امدادی کام کی کوریج کے لیے موجود تھے، جنہیں براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔
صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت
اطلاعات کے مطابق کم از کم 3 صحافی اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہوئے، جو اس واقعے کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔ عالمی سطح پر صحافیوں پر حملے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
مزید حملے اور اسرائیلی دعوے
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے دیگر مقامات پر بھی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق انہوں نے ایسے افراد کو نشانہ بنایا جو ڈرون اڑانے کی کوشش کر رہے تھے اور ایک گاڑی میں سوار تھے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیلی بمباری میں ایک کار کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کار کے اندر اور باہر موجود افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔
عالمی ردعمل اور انسانی بحران
اسرائیلی حملے کے بعد جنگ بندی معاہدے کی حیثیت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں اور عالمی برادری سے شدید ردعمل متوقع ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کے باوجود اسرائیلی بمباری نے انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
Comments are closed.