غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے تین سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ اہلکار رفح کے مشرقی علاقے الشوکہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تعینات تھے۔ غزہ کی وزارت داخلہ نے اس حملے کو جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزارت داخلہ کا ردعمل
غزہ میں وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “یہ اہلکار شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے اور روزمرہ امور کو منظم کرنے کے لیے خدمات انجام دے رہے تھے، لیکن اسرائیلی جارحیت نے انہیں نشانہ بنایا۔” وزارت نے عالمی برادری اور ثالثی کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ شہری پولیس فورس کو نشانہ بنانا بند کرے۔
اسرائیلی مؤقف
اسرائیلی اخبار “یدیعوت احرونوت” کے مطابق، ایک اسرائیلی سیکیورٹی ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ “حملہ ان مسلح افراد کے خلاف کیا گیا جو رفح کے علاقے میں ہماری افواج کے قریب تھے۔” تاہم، فلسطینی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق، نشانہ بننے والے اہلکار انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تعینات تھے اور کسی قسم کی جارحیت میں ملوث نہیں تھے۔
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے اسرائیلی حملے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “یہ کارروائی اسرائیل کی اس ذمہ داری سے انحراف ہے جس پر اس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت دستخط کیے تھے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نہ صرف حملے کر رہا ہے بلکہ “موبائل گھر اور بھاری سامان لانے کی اجازت دینے سے بھی انکاری ہے، جو کہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”
عالمی ردعمل کا مطالبہ
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ “اسرائیل کی جانب سے شہری اداروں اور امدادی عملے کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔” عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔
Comments are closed.