اسرائیلی بحریہ نے غزہ جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کی کئی کشتیاں روک لیں

غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا” نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی کئی کشتیوں کو اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں روک لیا ہے۔ بیڑے کے بیان کے مطابق بدھ کی شب مقامی وقت رات ساڑھے آٹھ بجے اسرائیلی فورسز نے ان جہازوں پر حملہ کیا، جن میں “ألما” اور “سيريوس” بھی شامل تھیں۔

مسافروں کی منتقلی

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ فلوٹیلا کی کئی کشتیاں روک دی گئی ہیں اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بتایا کہ “گریتا اور اس کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں”۔ یہاں اشارہ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریتا تونبری کی جانب تھا، جو اس بیڑے میں شریک تھیں۔

رابطے جام اور کشتیوں کا گھیراؤ

بیڑے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کارروائی سے قبل ان کے مواصلاتی نظام کو جام کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں براہِ راست ویڈیو نشریات اور جہازوں کے درمیان رابطہ ٹوٹ گیا۔ کئی مسافروں نے بتایا کہ تقریباً 20 نامعلوم کشتیاں اچانک قریب آ گئیں، جس پر شریک افراد نے لائف جیکٹ پہن لیں اور اسرائیلی قبضے کے خدشے پر تیار ہو گئے۔

اسرائیل کی پہلے سے وارننگ

اسرائیلی وزارتِ خارجہ پہلے ہی بیڑے کو خبردار کر چکی تھی کہ وہ “جنگی علاقے” کے قریب پہنچ رہا ہے اور اسے راستہ بدل لینا چاہیے۔ تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد صرف انسانی امداد پہنچانا ہے۔

فلوٹیلا کی تفصیلات

“گلوبل صمود فلوٹیلا” نے ستمبر کے اوائل میں اسپین سے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اس میں 40 سے زائد سول کشتیاں شامل ہیں جن پر تقریباً 500 افراد سوار تھے۔ ان میں قانون ساز، وکلا، سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے علمبردار شامل ہیں۔ یہ اقدام “فریڈم فلوٹیلا کولیشن” اور علاقائی تنظیموں کے اشتراک سے کیا گیا ہے، جن میں “مغرب صمود فلوٹیلا” اور “صمود نوسنتارا” شامل ہیں۔

Comments are closed.