اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔
نیتن یاہو کی تل ابیب میں دھمکی
اتوار کے روز تل ابیب میں فوجی افسران کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ:
> “اسرائیل کسی بھی لمحے غزہ میں شدید جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کریں گے، چاہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہو یا طاقت کے ذریعے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کی زیادہ تر منظم قوتوں کو ختم کر دیا ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حماس دوبارہ غزہ پر کنٹرول حاصل نہ کر سکے۔
حماس کا اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
حماس نے حالیہ بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہا ہے اور اس کے باعث جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر ایسے اقدامات کر رہا ہے جو مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کر سکتے ہیں۔
امریکی حمایت اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ان کے اس مؤقف کو امریکی صدر کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے مطابق، واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پہلے ہی اپنے عروج پر ہے۔ حالیہ ہفتوں میں غزہ میں اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیمیں مسلسل جوابی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
فلسطینی عوام میں بے چینی اور عالمی ردعمل
نیتن یاہو کی دھمکی کے بعد فلسطینی عوام میں بے چینی مزید بڑھ گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بار بار اسرائیل سے فلسطینیوں کے خلاف ظلم بند کرنے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
Comments are closed.