امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ دینا غیر شرعی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ پر واپس لانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
آئینی ترمیم کی مخالفت
اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 27ویں ترمیم نہ صرف آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے بلکہ اسلامی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ دینا غیر شرعی ہے اور اس سے مساواتِ قانون کا تصور متاثر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ عوامی مفاد کے بجائے مخصوص طبقے کے تحفظ کے لیے لائی گئی ہے۔
پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کا اعادہ
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کا قیام کسی عام سیاسی جدوجہد کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی حاکمیت کے اصول پر مبنی ایک روحانی و نظریاتی تحریک تھی۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح اور بانیانِ پاکستان نے ایک ایسے نظام کا خواب دیکھا تھا جہاں اسلام کا عادلانہ اور منصفانہ نظام نافذ ہو۔
ان کے مطابق “پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ” محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک مکمل نظامِ زندگی کا اعلان ہے، جس کی بنیاد اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف پر رکھی گئی۔
قربانیوں اور جدوجہد کا پس منظر
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تحریکِ پاکستان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر، زمینیں اور حتیٰ کہ آباؤ اجداد کی قبریں بھی چھوڑنی پڑیں گی۔
“مسلمانوں نے دین کی خاطر اپنی جان و مال، گھر بار اور زمینوں کی قربانیاں دیں تاکہ ایک ایسا ملک حاصل ہو جہاں اسلام کا عادلانہ نظام قائم ہو سکے۔”
ریاستی نظام کو اصل سمت میں لانے کی ضرورت
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے ریاستی نظام اس سمت اختیار نہیں کرسکا جس کا خواب بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔
ان کے مطابق “اب وقت آگیا ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے تاکہ پاکستان اپنی بنیادوں کے مطابق حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بن سکے۔”
Comments are closed.