ججز کا استعفیٰ دینا ان کا آئینی حق ہے، تاہم اسے عدلیہ پر حملہ قرار دینا غیر آئینی الزام ہے:بیرسٹر عقیل
وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا آئینی حق ہے، تاہم اسے عدلیہ پر حملہ قرار دینا غیر آئینی الزام ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار پوری طرح آئین میں محفوظ ہے اور 27ویں آئینی ترمیم عدالتی نظام میں مزید بہتری کی طرف قدم ہے۔
ذاتی فیصلہ
وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ ججز کا استعفیٰ ان کا مکمل قانونی اور آئینی حق ہے، تاہم استعفوں میں یہ لکھنا کہ عدلیہ پر حملہ ہو رہا ہے، ایک غیر آئینی الزام ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی جج کو کوئی گلہ تھا تو وہ چیف جسٹس سے براہ راست بات کر سکتے تھے۔
پارلیمان کے فیصلے
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پہلے خط و کتابت کا سلسلہ جاری رہا، لیکن جوں ہی پارلیمان نے اپنا آئینی اختیار استعمال کیا، استعفیٰ سامنے آگیا۔ ان کے مطابق متعدد حوالوں سے ان استعفوں کو غیر آئینی اقدامات کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ ایک حساس مرحلے پر سامنے آئے۔
اداروں کے درمیان عدم تصادم
وزیرِ مملکت نے واضح کیا کہ پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان تصادم کی کوئی صورتحال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے درمیان آئینی حدود واضح ہیں، اور پارلیمان کا حق ہے کہ وہ قانون سازی اور آئینی ترامیم کرے۔ ان کے مطابق سپریم کورٹ بھی اسی آئین کے تحت قائم ہے، لہٰذا کسی ترمیم کو کسی کے خلاف اقدام نہیں سمجھا جا سکتا۔
آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات
بیرسٹر عقیل نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم عدالتی نظام میں بہتری لانے کی کوشش ہے۔ آئین بذات خود اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے، اور جب پارلیمان آئین کے مطابق قدم اٹھائے تو اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں سیاسی کھیل کھیلا گیا جو افسوس ناک ہے، اور فیصلے قانون و انصاف کے مطابق ہونے چاہئیں نہ کہ ذاتی رجحانات کے مطابق۔
فل کورٹ اجلاس
فل کورٹ اجلاس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ اسے کس مقصد کے لیے بلایا گیا ہے، تاہم بطور پاکستانی شہری اور ممبر اسمبلی انہیں عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے۔ ان کی توقع ہے کہ عدالتیں ہمیشہ آئین و قانون کی روشنی میں آگے بڑھیں گی۔
پارلیمان کے اختیارات
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ پارلیمان قانون سازی نہیں کر سکتی تو اسے آئین پاکستان کا دوبارہ مطالعہ کرنا چاہیے، کیونکہ آئین واضح طور پر پارلیمان کو یہ حق دیتا ہے۔
Comments are closed.