لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے مرکزی ہیڈکوارٹرز منصورہ کا دورہ کیا، جہاں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کی قیادت سے سابق امیر پروفیسر خورشید کے انتقال پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے یکسو ہو کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کر رہے؟ انہوں نے اعلان کیا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان میں ہونے والے جلسے میں بھرپور شرکت کریں گی اور پورے ملک میں فلسطین کے حق میں بیداری مہم چلائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کہیں اسرائیلی لابی موجود بھی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
ملکی سیاست اور آئینی معاملات پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہر جماعت کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ترمیم مثالی ہے۔ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے ان کا مؤقف جماعت اسلامی کے مؤقف سے زیادہ مختلف نہیں۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فوری نئے انتخابات کے حق میں نہیں، بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر شفاف نتائج چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کی بالادستی سب کے لیے قابل قبول ہونی چاہیے اور ریاستی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے ملک میں مہنگائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں، لیکن حکومتی اعداد و شمار میں مہنگائی کہیں نظر نہیں آتی۔ فلسطین کے معاملے پر انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے فلسطین کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گی۔
Comments are closed.