ملک کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پنجاب حکومت کی جانب سے قبل از وقت مقامی حکومتیں تحلیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔  انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کیا، مارشل لا کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر مخالف غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جا رہا ہے، بلدیاتی حکومت کو ختم کر کے پنجاب حکومت نے واضح آئین کی خلاف ورزی کی، ایسے تو اپنی مرضی کی حکومت آنے تک اپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے، ملک جمہوریت کیلئے بنایاتھا، جمہوریت کھوئی تو آ دھا ملک بھی گیا، میڈیا والے پٹ رہے ہیں، ہمیں نہیں پتہ کس نے کس کو اٹھا لیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟، اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی آپشن دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرالیتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر معمولی سوال کیا کہ جو صحافی سمجھتے ہیں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ایک صحافی نے بھی ہاتھ نا اٹھایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یہ کہنےمیں عار نہیں کہ میڈیا آ زاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے، ملک کو منظم طریقے سے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے، صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے، میڈیا کو کنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ججز کو ایسی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے لیکن کیا کریں ملک میں آ ئیڈیل صورتحال نہیں، کب تک خاموش رہیں گے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ملک میں واقعی ایک جنگ جاری ہے اور وہ عوام کے خلاف ہے۔

Comments are closed.