خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر اہم پیش رفت، امریکی صدر ٹرمپ کا گرپتونت سنگھ کو خط

اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھارت کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم نہ کیے جانے کے بعد، خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر کچلنے کی تمام بھارتی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔ یہ صورتحال بھارت کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس کی تازہ ترین مثال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو لکھا گیا خط ہے۔

یہ خط نہ صرف بھارت کے لیے ایک بڑا سفارتی جھٹکا ہے بلکہ خالصتان تحریک کی بین الاقوامی سطح پر بازگشت کو مزید تقویت دے رہا ہے۔ گرپتونت سنگھ پنوں، جو “سکھ فار جسٹس” تنظیم کے رہنما ہیں، کو بھارت نے سال 2020ء میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود امریکی صدر کی جانب سے انہیں لکھا گیا خط اس بات کی علامت ہے کہ عالمی سطح پر اس تحریک کو سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں واضح طور پر لکھا:

> “میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں۔ جب امریکا محفوظ ہوگا، تب ہی دنیا بھی محفوظ ہوگی۔ میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔”

اس خط نے بین الاقوامی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، اور یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا خالصتان تحریک کو اب بین الاقوامی سطح پر کسی حد تک تسلیم کیا جانے لگا ہے؟ بھارت کی جانب سے اس پر شدید ردِ عمل متوقع ہے، تاہم اس سفارتی جھٹکے نے بھارت کی عالمی پالیسی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

Comments are closed.