وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے، جبکہ پرویز مشرف نے اس جنگ میں عملی کردار ادا نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دہشتگردی کے نام پر عراق، لیبیا اور افغانستان میں جنگ لڑی، لیکن سب سے زیادہ پاکستان دہشتگردی کا شکار ہوا۔
خواجہ آصف نے اسلحے کے حوالے سے کہا کہ افغانستان میں امریکی ہائی ٹیک اسلحہ چھوڑا گیا، جس کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔ اب اگر امریکہ اسلحہ واپس لے رہا ہے تو یہ اچھی پیش رفت ہے۔
سیاسی مخالفین پر شدید تنقید
ملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے کبھی مفاہمت کی بات نہیں کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تین سے چار مرتبہ وفاق پر حملہ ہو چکا ہے اور اب عید کے بعد ایک اور حملے کی بات ہو رہی ہے۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اب مفاہمت کے بجائے مزاحمت کی سیاست ہوگی۔
خیبرپختونخوا حکومت اور طالبان سے متعلق الزامات
وزیر دفاع نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے حالات سب کے سامنے ہیں اور یہ علاقہ ہمارے زیرِ انتظام نہیں ہے۔
انہوں نے سابق فوجی قیادت پر بھی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ، بانی پی ٹی آئی اور جنرل فیض نے طالبان کو پاکستان میں بسانے کا مشترکہ فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اسمبلی میں میرے مؤقف کے مطابق ریکارڈ پر موجود ہے، جہاں ان کی تعریفیں کی گئی تھیں۔ اب جنرل فیض جیل میں ہیں اور جنرل باجوہ باہر ہیں، ان سے سوالات کیے جانے چاہئیں۔
عمران خان اور خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے خطوط بازی کی اور پھر انہیں عالمی درجہ دے دیا، لیکن ان خطوط کا وہی حشر ہوگا جو پہلے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی سیاسی نہیں بلکہ جادو ہی مشورہ دے سکتا ہے۔
مزید برآں، انہوں نے الزام لگایا کہ پرویز خٹک کو صوبے سے وفاق میں لا کر خیبرپختونخوا میں لوٹ مار کی گئی۔
Comments are closed.