لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہے، جیسا کہ علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس لیے ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے ہمہ گیر اور منظم مہم ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں ، 22جون کو عزم استحکام آپریشن پر ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا، وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز موجود تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 22جون کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوتا ہے، ایپکس کمیٹی نے 2021کے نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان میں پیشرفت کاجائزہ لیا، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سول اور ملٹری افسران بھی شریک تھے، اعلامیہ کے مطابق ایپکس کمیٹی میں ماضی میں کیے گئے آپریشنز کا موازنہ کیا گیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹر ٹیررازم مہم شروع کی جائے، ایک بیانیہ بنایا گیا کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، یہ قومی بقا کا ایشو ہے جس کو مذاق بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہو اکہ دہشت گردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیہ میں لکھا گیا کہ ایک قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ اس آپریشن کا ایک مقصد دہشتگردوں اور کرمنل مافیا کے رابطے کو بریک کرنا ہے ، 24جون کو وزیراعظم کا اعلامیہ واضح ہے کہ پہلے نوگوایریاز اس وجہ سے ڈسپلیسمنٹ ہوئی ، عزم استحکام آپریشن پر بحث اور متنازعہ کیوں کیا جارہا ہے؟ لابیز چاہتی ہیں نیشنل ایکشن پلان کے اغراض ومقاصد پورے نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں اس سال سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے قیمتی جانیں ملک کے امن و سلامتی پر قربان کی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہاکہ ہم ہر گھنٹے میں 4سے 5انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سب سے زیادہ دہشتگردی ہے، خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کے 537فیلڈ آپریٹر ہیں ، 2014سے سنتے آرہے ہیں مدارس کو ریگولرائزڈ کرنا ہے، 50فیصد سے زیادہ مدارس کا پتہ ہی نہیں کہ کون چلا رہا ہے۔
Comments are closed.