خیبرپختونخوا حکومت نے دریا کنارے غیر تعمیر شدہ ہوٹلز اور کمرشل اراضی کے این او سیز منسوخ کردیے

خیبرپختونخوا حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دریا کنارے غیر تعمیر شدہ ہوٹلز اور کمرشل اراضی کے تمام این او سیز منسوخ کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کا مقصد حالیہ تباہ کن سیلاب کے پیش نظر انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

ڈی جی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا مراسلہ

ڈی جی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے تمام چیف پلاننگ کنٹرول افسران کو خط لکھ کر ہدایت جاری کی ہے کہ ایسے تمام این او سیز فوری طور پر منسوخ سمجھے جائیں جن پر تعمیراتی کام شروع نہیں ہوا۔ یہ فیصلہ سوات سمیت مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں سیلابی تباہ کاریوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

جانچ پڑتال کے بغیر این او سیز کا اجرا

ذرائع کے مطابق متعلقہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن نے جانچ پڑتال کے بغیر این او سیز جاری کیے تھے جس پر شدید تنقید سامنے آئی۔ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام این او سیز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ مستقبل میں کسی بھی انسانی یا ماحولیاتی نقصان سے بچا جا سکے۔

ڈائریکٹر جنرل خضر حیات خان کی وضاحت

ڈائریکٹر جنرل لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خضر حیات خان نے تصدیق کی کہ چیف سیکرٹری کی ہدایت پر یہ این او سیز منسوخ کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ این او سیز بلڈنگ کنٹرول ریگولیشنز 2024 کے تحت جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریا کنارے کسی بھی نئی تعمیر سے پہلے محکمہ آبپاشی سے این او سی لینا لازمی ہوگا۔

پہلے سے تعمیر شدہ عمارتوں کی جانچ

خضر حیات خان نے واضح کیا کہ نہ صرف نئی تعمیرات بلکہ دریا کنارے موجود زیر تعمیر اور پہلے سے قائم عمارتوں کے این او سیز بھی جانچ پڑتال کے عمل سے گزارے جائیں گے تاکہ قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری ہو سکے۔

Comments are closed.