لاہور ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے حالیہ مبینہ واقعات کے معاملے پر آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے جمعرات کو تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ایک فل بنچ میں ایک کیس چل رہا ہے۔ ہم نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ نجی کالج واقعے کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایک بچی کی زندگی تباہ کر دی۔ چاہے اس کے ساتھ واقعہ ہوا ہے یا نہیں۔ آئی جی پنجاب عدالت کو بتائیں کہ ایسی ویڈیوز اور تصاویر پھیلنے کے بعد پولیس نے ایکشن کیوں نہیں لیا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ اینٹی ریپ ایکٹ تو متاثرہ بچی کا نام شائع کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کیا آئی جی پنجاب اتنا بے خبر تھا اس نے تصاویر اور ویڈیو وائرل ہونی دیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ تمام افسران ریکارڈ سمیت کل عدالت میں پیش ہوں اور آئی جی پنجاب یونیورسٹی میں خودکشی کے حوالے سے بھی رپورٹ کریں۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور رجسٹرار لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی رجسٹرار کو ذاتی حیثیت میں کل طلب کر لیا ہے۔
Comments are closed.