لاہور کی فضا خطرناک حد تک آلودہ، عالمی فہرست میں پہلا نمبر برقرار

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت بدستور برقرار ہے۔ عالمی سطح پر لاہور آج ایک مرتبہ پھر دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہر کے طور پر سامنے آیا ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک سطح 410 پر ریکارڈ کیا گیا۔

شدید آلودگی 
آج صبح لاہور کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 329 ریکارڈ کیا گیا، جبکہ مختلف علاقوں میں آلودگی کی شرح اس سے کہیں زیادہ خطرناک سطح تک جا پہنچی۔ ساندہ روڈ کا ایئر کوالٹی انڈیکس 767، ٹاؤن شپ کا 758، ماڈل ٹاؤن کا 574، علامہ اقبال ٹاؤن کا 511 اور گلبرگ تھری کا 390 رہا۔ یہ اعداد و شمار عالمی ادارہ برائے فضائی معیار کے خطرناک زمرے میں آتے ہیں۔

دیگر شہروں کی صورتحال 
پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں بھی صورتحال اطمینان بخش نہیں۔ فیصل آباد میں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی مقدار 622، ملتان میں 485 جبکہ بہاولپور میں 255 ریکارڈ کی گئی۔ ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صبح اور شام کے اوقات میں غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں اور لازمی طور پر ماسک کا استعمال کریں۔

عالمی درجہ بندی 
فضائی آلودگی کے عالمی ادارے “IQAir” کے مطابق، لاہور آج بھی دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے۔ فہرست میں بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی دوسرے، بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکا تیسرے، اور بھارتی شہر کلکتہ چوتھے نمبر پر ہیں۔ کراچی بھی اس فہرست میں شامل ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 165 ریکارڈ کیا گیا، جو “غیر صحت بخش” درجے میں شمار ہوتا ہے۔

ماحولیاتی عوامل 
ماہرین کے مطابق کم ہوا کی رفتار اور درجہ حرارت میں کمی کے باعث آلودہ ذرات زمین کے قریب جمع ہو جاتے ہیں، جس سے دھند، حدِ نگاہ میں کمی اور سانس لینے میں دشواری بڑھ جاتی ہے۔ رات گئے، صبح سویرے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت عروج پر رہتی ہے، جبکہ دوپہر کے وقت — خصوصاً 1 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان — درجہ حرارت اور ہوا کے بہاؤ میں معمولی اضافے سے فضائی معیار میں کچھ بہتری ممکن ہوتی ہے۔

ے احتیاطی تدابیر
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کو زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔ گھروں کے اندر ایئر پیوریفائر کے استعمال، پانی کے زیادہ استعمال اور ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ آلودہ ذرات کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

Comments are closed.