Itامریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ مشیر رچرڈ گرینل نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
امریکی ٹی وی ‘نیوز میکس’ کو دیے گئے انٹرویو میں رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ عمران خان روایتی سیاست دانوں کی طرح نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے دور میں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔
رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں مخالفین نے مقدمات میں اُلجھایا، اسی طرح عمران خان کو بھی حکمراں جماعت نے جھوٹے الزامات پر قید رکھا ہے۔ لہٰذا اُنہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کی حکومت اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ عمران خان کو رہا کرنے کا فیصلہ حکومت نے نہیں بلکہ عدالتوں نے کرنا ہے۔
گرینل اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے کئی بار عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بار بار دہرانے کے سوال پر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ چار برسوں کے دوران جن ممالک کو نظر انداز کیا ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
رچرڈ گرینل نے پاکستان میں فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی جانے والی سزاؤں پر امریکی انتظامیہ کے ردِعمل پر بھی تنقید کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر بہت محتاط انداز میں فوجی عدالتوں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر ردِ عمل دے رہے تھے۔ وہ یہ کھل کر کیوں نہیں کہہ دیتے کہ عمران خان کو رہا کرو۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں میں آزادئ انصاف، شفافیت اور ضروری عمل کی کمی ہے۔ امریکہ پاکستانی حکام پر شفاف ٹرائل کے حق اور پاکستان کے آئین کے مطابق انصاف کے عمل کے لیے زور دیتا رہے گا۔
Comments are closed.