صدر شی کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی مذاکرات کا منتظر ہوں:صدر پوتن

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پھنگ کے ساتھ دوطرفہ ایجنڈے کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کے منتظر ہیں۔

چین کے دورے سے قبل ایک تحریری انٹرویو میں پوتن نے مئی میں شی کے روسی دورے کو “شاندار کامیابی” قرار دیا اور کہا کہ اس دورے نے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کی بلکہ روس میں بھی اسے انتہائی سراہا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کے دوران جامع مشترکہ اعلامیہ اور اہم دوطرفہ معاہدوں پر دستخط ہوئے، جنہوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی سمت دی۔

پوتن نے زور دیا کہ شی جن پھنگ کا دورہ روس۔چین تعلقات کی مزید ترقی کے لیے گہری علامتی اہمیت رکھتا ہے اور دونوں ممالک نے اچھے ہمسائیگی، دوستی اور باہمی فائدہ مند تعاون کے عزم کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی صدر شی کی دعوت پر چین کا جوابی دورہ کریں گے، جہاں دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت ہوگی۔

روسی صدر نے کہا کہ روس چین کی قیادت کی جانب سے جامع شراکت داری اور تزویراتی تعاون کے خلوص کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ان کے مطابق روس اور چین کے تجارتی و اقتصادی تعلقات بے مثال سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ پوتن نے بتایا کہ 2021 سے اب تک دونوں ملکوں کی تجارت میں تقریباً 100 ارب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور چین روس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس بدستور چین کو تیل اور گیس فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے جبکہ دوطرفہ لین دین بڑی حد تک روبل اور یوان میں انجام دیا جا رہا ہے۔ پوتن کے مطابق سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ، انفراسٹرکچر اور تعمیراتی مواد کی صنعت میں بڑے مشترکہ منصوبے عملی شکل اختیار کر رہے ہیں۔

پوتن نے مزید کہا کہ چینی گاڑیاں روسی مارکیٹ میں بڑی تعداد میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ صنعت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک قریبی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دورے کے دوران باہمی تعاون کے مزید امکانات پر بات ہوگی تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔

Comments are closed.