برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق برطانوی عدالت نے بچوں پر جنسی حملوں کے جرم میں لارڈ نذیر احمد کو ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1970ء کی دہائی میں کم عمر لڑکے اور لڑکی کیساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی۔
خیال رہے کہ لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957ء میں پیدا ہوئے اور 1969ء میں اپنے خاندان کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوئے۔ 1970ء کی دہائی میں ان کی عمر محض 16 یا 17 برس تھی۔اسی عمر میں ان پر اپنے سے کم عمر میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش جبکہ 11 سال سے کم عمر لڑکے پر جنسی حملے کا بھی الزام تھا۔ تاہم لاڈر نذیر احمد نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں افسانہ قرار دیتے ہوئے اسے بدنیتی قرار دیا تھا۔
انہوں نے الزامات کی سختی کیساتھ تردید کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ ان کے دو بڑے بھائیوں پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کئے گئے تھے لیکن انھیں ٹرائل کیلئے ان فٹ قرار دیدیا گیا تھا۔لارڈ نذیر احمد کو سزا سناتے ہوئے برطانوی عدالت کے جج جسٹس لیوینڈر کا کہنا تھا کہ ان جنسی حملوں سے متاثرۃ افراد پر انتہائی گہرے نفسیاتی اثرات پڑے ہیں۔سماعت کے دوان جج نے کہا کہ لارڈ نذیر پر جرائم اتنے سنگین قسم کے ہیں ان کیلئے جیل کی سزا کو ہی جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم جب آپ نے یہ جرائم کئے تو آپ خود ایک بچے تھے۔ یہ چیز سزا کو انتہائی مشکل بنا دیتی ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق لارڈ نذیر کے ہاتھوں متاثر مرد ہونے والے مرد نے نذیر احمد سے ”لارڈ” کا خطاب واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ خطاب پارلیمنٹ کے ایکٹ سے واپس لینا ممکن ہے لیکن فی الحال ایسا کوئی ایکٹ موجود نہیں ہے۔ اس حوالے سے برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ نذیر احمد لارڈز سے مستعفی ہو چکے، اب وہ ہاؤس کے رکن نہیں ہیں
Comments are closed.