خیبرپختونخوا کے اضلاع باجوڑ اور خیبر میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا باضابطہ فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق باجوڑ میں شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والا جرگہ ناکام ہوگیا۔ قبائلی عمائدین نے فتنہ الخوارج سے علاقے چھوڑنے سمیت تین مطالبات رکھے تھے، مگر دہشت گردوں نے علاقے خالی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
شدت پسندوں کی موجودگی اور نقل مکانی
ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ کی تحصیل ماموند کے دو علاقوں میں تقریباً 300 دہشت گرد موجود ہیں، جبکہ تحصیل ماموند کی آبادی 3 لاکھ سے زائد ہے۔
دہشت گردوں کی موجودگی کے باعث اب تک 40 ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسی طرح خیبر میں بھی 350 سے زائد دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے، اور مجموعی طور پر خیبر اور باجوڑ میں سرگرم دہشت گردوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ کا تعلق افغانستان سے ہے۔
متاثرین کی بحالی اور سہولیات
کمشنر مالاکنڈ عابد وزیر نے بتایا کہ متاثرین کے لیے رہائش کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔ خار میں 107 سرکاری عمارتوں میں متاثرہ افراد کو ٹھہرانے کا بندوبست کیا گیا ہے، جبکہ خار کے سپورٹس کمپلیکس میں خیمہ بستی بھی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نقل مکانی کرنے والے تمام افراد کو خوراک، پانی، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ محفوظ اور باعزت زندگی گزار سکیں۔
Comments are closed.