پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے حکومت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت ہر حال میں احتجاج جاری رکھے گی، چاہے انہیں ڈی سیٹ کر دیا جائے یا جرمانے لگائے جائیں۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کی پارلیمانی جماعت کا باقاعدہ فیصلہ ہے کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام عائد کیا کہ جب وہ ایوان میں آئے اور سپیکر سے مائیک طلب کیا، تو انہیں جان بوجھ کر نظرانداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کی کرسی عارضی ہے، اور ان کا طرز عمل غیر آئینی اور جانبدارانہ ہے۔ ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ انہوں نے تین بار پوائنٹ آف آرڈر پر مائیک مانگا لیکن رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ جب رولز کے مطابق اپوزیشن لیڈر کھڑا ہوتا ہے تو اسے مائیک دیا جانا لازمی ہوتا ہے، لیکن یہاں معاملہ الٹ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ تاحال اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈر کا نوٹیفکیشن تک جاری نہیں کیا گیا، جس پر انہوں نے سپیکر سے سوال کیا کہ وہ آخر کس قانون یا اصول کی بات کر رہے ہیں۔
ملک احمد خان بھچر نے حکومت کو فسطائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے رویے کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس کتاب کا حوالہ دیا جا رہا ہے، خود اسپیکر اسی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
ان کا مؤقف تھا کہ اپوزیشن کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی اور وہ ایوان میں جمہوری اقدار کی بحالی کے لیے اپنا مؤقف بلند کرتے رہیں گے۔
Comments are closed.