9 مئی کیسز: عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اور حامد رضا کو 10،10 سال قید کی سزا، فواد چودھری اور زین قریشی بری
انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق دو اہم مقدمات میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے 100 سے زائد رہنماؤں اور کارکنان کو قید کی سزائیں سناتے ہوئے متعدد اہم شخصیات کو مجرم قرار دیا، جبکہ کچھ افراد کو بری کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے تھانہ سول لائن میں درج مقدمہ نمبر 832 میں حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے الزام میں 185 میں سے 108 ملزمان کو مجرم قرار دیا اور 77 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔
اسی طرح تھانہ غلام محمد آباد میں درج مقدمہ نمبر 1277 میں 66 میں سے 60 ملزمان کو مجرم قرار دے کر سزائیں سنائیں، جبکہ 6 افراد کو بری کر دیا گیا۔
اہم رہنماؤں کو سنائی گئی سزائیں
عدالت نے جن اہم رہنماؤں کو 10،10 سال قید کی سزائیں سنائیں ان میں شامل ہیں:
قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب
پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل
سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شبلی فراز
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا
عدالت نے جنید افضل ساہی کو 3 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
کچھ رہنما بری بھی ہوئے
معروف سیاسی رہنما فواد چودھری، زین قریشی اور خیال کاسترو کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔
پولیس وین کو جلانے کے کیس کا بھی فیصلہ
عدالت نے پولیس وین کو نذر آتش کرنے کے مقدمہ میں 32 میں سے 28 ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی، جبکہ 4 افراد کو بری قرار دیا گیا۔
عدالت کے اندر اور باہر سکیورٹی ہائی الرٹ
فیصلے کے وقت انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔
سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن کے تحت کارروائی مکمل
یہ فیصلے ایسے وقت میں سنائے گئے جب سپریم کورٹ نے تمام انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت مکمل کر کے فیصلے سنائیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن اگلے ماہ ختم ہو رہی ہے۔
پس منظر
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ ان مظاہروں میں سرکاری و عسکری عمارتوں کو نقصان پہنچا، اور ان واقعات کے بعد انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ملک بھر میں درجنوں مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں فیصل آباد کے یہ مقدمات بھی شامل ہیں۔
Comments are closed.