تیونس میں تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی، 40 ہلاک، متعدد لاپتہ

یورپ پہنچنے کی کوشش میں افریقی تارکینِ وطن کی ایک کشتی تیونس کے ساحلی علاقے میں ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق اور متعدد لاپتہ ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ حادثہ رواں سال کے بدترین سمندری سانحات میں سے ایک ہے۔

حادثے کی تفصیلات
تیونس کے ساحلی شہر مہدیہ کے قریب افریقی تارکینِ وطن سے بھری کشتی حادثے کا شکار ہو گئی۔ تیونسی حکام کے مطابق کشتی میں تقریباً 70 افراد سوار تھے، جن میں سے 30 کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ 40 افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

تارکین وطن کا تعلق افریقی ممالک سے
ابتدائی معلومات کے مطابق کشتی میں سوار بیشتر افراد کا تعلق صومالیہ، ایتھوپیا، نائیجیریا، اریٹریا اور دیگر افریقی ممالک سے تھا۔ وہ بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

یورپ جانے والا خطرناک راستہ
بحیرہ روم کے راستے یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے تارکینِ وطن اکثر تیونس اور لیبیا کے ساحلوں سے سفر شروع کرتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک ہزاروں افراد اس خطرناک سفر میں جان سے جا چکے ہیں، جب کہ سیکڑوں لاپتہ ہیں۔

عالمی ردعمل اور انسانی ہمدردی کی اپیل
عالمی تنظیموں نے اس افسوسناک سانحے پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کے تحفظ کے لیے مزید مربوط اقدامات کیے جائیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے کہا ہے کہ یہ سانحہ اس بات کا ثبوت ہے کہ محفوظ اور قانونی ہجرت کے راستے فراہم کیے بغیر انسانی جانوں کا ضیاع جاری رہے گا۔

تیونس میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی ہجرت
تیونس کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف ساحلی علاقوں سے غیر قانونی ہجرت کے درجنوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ معاشی بدحالی، غربت اور افریقہ کے اندرونی تنازعات کے باعث لوگ یورپ جانے کو زندگی کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔

انسانی حقوق تنظیموں کا مطالبہ
عالمی انسانی حقوق تنظیموں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کی مدد کے لیے فوری ریسکیو فنڈ قائم کرے اور تیونس سمیت شمالی افریقہ کے ممالک کے ساتھ ریسکیو اینڈ مانیٹرنگ سسٹم کو مضبوط بنائے۔

Comments are closed.