وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ کے نام پر ملک میں پھیلائی جانے والی شرپسندی کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف ملک کا امن تباہ ہو رہا ہے بلکہ بے گناہ پاکستانیوں کی جانیں بھی ضائع ہو رہی ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ملک بھر میں کام کرنے والی بین الاقوامی فوڈ چینز میں تقریباً 25 ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں، اور حالیہ حملوں میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے بھی پاکستانی ہی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان میں ان حملوں سے غزہ کے مظلوم عوام کو کوئی فائدہ ہو رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ غزہ کے نام پر پاکستان کو آگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی پاکستان سے مخلص۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسے حملوں کے پیچھے غیر ملکی سازشیں کارفرما ہو سکتی ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام کی طرف لے جانا چاہتی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو غیر مسلموں کی جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے، اور اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو فلسطین کے نام پر نقصان پہنچا رہا ہے تو یہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بیشتر بین الاقوامی فوڈ چینز فرنچائز سسٹم کے تحت پاکستانیوں کی ملکیت ہیں اور ان میں کام کرنے والے بھی پاکستانی شہری ہیں۔ اگر ان پر حملے کیے جائیں گے اور کاروبار بند ہوگا، تو سب سے زیادہ نقصان انہی پاکستانیوں کو ہوگا جو ان پر روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ صرف پنجاب میں ایسے حملوں کے دوران اب تک 149 شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 14 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو بھی مذہب، یکجہتی یا سیاسی دہشتگردی کے نام پر امن و امان کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کو ان مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے کوئی اعتراض نہیں جو فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پرامن ریلیاں نکال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود حکومت بھی ان ریلیوں میں شامل ہے، لیکن شرپسندی اور تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
Comments are closed.