مسلہ کشمیرکو کلیدی قومی سلامتی مفاد کی حیثیت حاصل ہے ،معید یوسف

 اسلام آباد:قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی میں ہمارا ہدف معاشی سلامتی ہے،ہم اپنے وسیع تر قومی مفاد اور کور ایشوز پر سمجھوتہ کئے بغیر بھارت،افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک سے بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہش مند ہیں،جموں وکشمیر پاکستان کے لئے قومی سلامتی مفاد کا معاملہ ہے اور تنازعہ کشمیر پر سمجھوتہ کرکے حالات معمول پر نہیں آسکتے۔

 پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کی صدارت کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی پالیسی ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی پربریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ پالیسی میں جموں وکشمیر کے تنازعہ کو ایک الگ دستاویز کے طور پر مرتب کیا گیا ہےاور اسے قومی سلامتی پالیسی میں ملک کے کلیدی قومی سلامتی مفاد کے طور پر رکھا گیا ہے۔کشمیر کو قومی سلامتی مفاد میں کلیدی جگہ دینے کامطلب یہ ہے کہ اگر قومی سلامتی مفاد کو کوئی خطرہ ہوا تو یہ جنگ پر اکسانے کا موجب ہوگی۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ یہ پالیسی معاشی سلامتی کے گرد گھومتی ہے،ہمارا ہدف معاشی سلامتی ہے،اور ہم اپنے وسیع تر قومی مفاد اور کور ایشوز پر سمجھوتہ کئے بغیر بھارت،افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک سے بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہش مند ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پاکستان کے لئے قومی سلامتی مفاد کا معاملہ ہے اور تنازعہ کشمیر پر سمجھوتہ کرکے حالات معمول پر نہیں آسکتے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو انسانیت کے خلاف جرائم اورغیر قانونی قابض افواج کے ہاتھوں جنگی جرائم کا سامنا ہےاور پاکستان بھارتی جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا رہے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ پالیسی دستاویزات واضح کررہی ہیں کہ تنازعہ کشمیر ہمارے قومی سلامتی مفاد کا اہم باب ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ پالیسی کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔تنازعہ کشمیر کاحل بھارت کےساتھ ہمارے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کو وسیع ترقومی مفاد قراردیا ہے۔ پالیسی میں کہا گیا ہےکہ جموں وکشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے،اب یہ بھارت پر ہے کہ وہ خطے میں امن اورسلامتی کے لئے ماحول سازگار بنائے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری جمو وکشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںاور جنگی جرائم پر تنقید میں اضافہ کررہی ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ڈاکٹر معید یوسف نے پالیسی سازی میں نئے خیالات شامل کئے ہیں اور تمام ممبران ان کوکردار کو سراہتے ہیں،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بھی قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دی جانی چاہییے۔معید یوسف نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کی جانب سے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دی جا چکی ہے لیکن اپوزیشن نے سیاسی وجوہات پر اس کا بائیکاٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی آغاز ہے اور یہ پالیسی تمام فریقین کی طرف سے آنے والی رائے کواس میںشامل کیا جائے گا۔پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی ایک بروقت اور بھرپور اقدام ہے اور اس میں تنازعہ کشمیر کو کلیدی سلامتی مفاد قرار دینا ایک قابل ستائش اقدام ہے،

شہریار آفریدی نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی میں بہاریوں،بنگالیوں اور پاکستان میں رہنے والے افغانیوں کے حوالے سے کیا تجاویز ہیں، نان سٹیٹ عناصر کے کے حوالے سے تجاویز پر بھی بریفنگ دی جائے اجلاس میں 5 فروری کو یوم سیاہ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

Comments are closed.