پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، متاثرین کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 26 اگست سے اب تک مختلف حادثات اور واقعات میں 41 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ اس قدرتی آفت سے صوبے کے 3243 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کی تازہ رپورٹ
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے لاہور میں میڈیا کو بتایا کہ صوبے کے مختلف دریاؤں میں اب بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بعض مقامات پر بندوں میں شگاف ڈالنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کا انکشاف
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑا گیا ہے جس کے باعث سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو رہی ہے۔ پانی کے بہاؤ میں کمی نہیں آئی اور یہ مسلسل تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
بارشیں اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات
عرفان علی کاٹھیا نے مزید بتایا کہ صوبے کے مختلف مقامات پر جاری بارشوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 26 اگست سے اب تک 41 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اہم مقامات پر خطرناک صورتحال
ہیڈ سدھنائی اور محمد والا کے مقامات پر پانی کے دباؤ کے باعث بند توڑے جانے کا خدشہ ہے۔ ہیڈ محمد والا پر ہر قسم کی ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔ پانی بہاولپور اور بہاولنگر کے علاقوں میں داخل ہو چکا ہے جبکہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 5 ستمبر تک بڑا ریلا پنجند کے مقام پر پہنچے گا۔
ریلیف کیمپ اور متاثرین کی صورتحال
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق صوبے بھر میں اب تک 395 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرہ افراد کو پناہ دی جا رہی ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر اور کھیت کھلیان تباہ ہو چکے ہیں۔
یہ تباہ کن صورتحال پنجاب میں مزید خطرات کی نشاندہی کرتی ہے اور حکام نے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
Comments are closed.