بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے کہا ہے کہ وہ کسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہیں بنیں گے چاہے ان پر جو بھی ظلم ہو۔
ملک ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دفاتر میں چھاپے کے بعد پانچ ہزار سے زائد اہم پراجیکٹ فائلیں، دفتری ریکارڈ اور دیگر چیزیں ضبط کر لی گئی ہیں جب کہ چھاپہ مار ٹیموں نے توڑ پھوڑ کے علاوہ سیکیورٹی عملے کو ہراساں کرنے کے بعد انہیں اغوا کر لیا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے دفتر میں چھاپوں کی بعض ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور ان میں سے ایک ویڈیو ملک ریاض نے خود جاری کی ہے جس میں سادہ لباس میں ملبوس افراد کو چھان بین کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ملک ریاض نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ انہیں دباؤ میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے پس پردہ ریاستی ادارے ہیں اور ان کے یہ ظلم کسی بھی سیاسی اقتدار کی جدوجہد میں فریق نہ بننے کے اعلان کے بعد سے ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ ملک ریاض کا شمار پاکستان کے ایسے بااثر سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے جن کے بیک وقت سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ماضی میں وہ سیاسی معاملات میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے رہے ہیں۔
ملک ریاض اپنے خلاف سرکاری اداروں کی مبینہ کارروائیوں اور مظالم کا دعویٰ ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب انہیں القادر ٹرسٹ اور 190 ملین پاؤنڈ کیسز کا سامنا ہے اور ان دونوں کیسز میں وہ اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔ عدالت ان کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات بھی دے چکی ہے۔
Comments are closed.