بحریہ ٹاؤن کے مالک اور 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں پاکستانی عدالت کی جانب سے ’مفرور‘ قرار دیے گئے ملک ریاض نے نیب کی پریس ریلیز پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ملک ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب کی پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے اور وہ نہ تو کسی کے خلاف گواہی دیں گے اور نہ ہی کسی کے خلاف استعمال ہوں گے۔
نیب کی پریس ریلیز پر اعتراض
ملک ریاض کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں ان کے خلاف الزامات کی بنیاد بے بنیاد اور غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی فرد کے خلاف گواہی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی وہ کسی کے مفاد میں گواہی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کا یہ طریقہ کار بلیک میلنگ کے مترادف ہے۔
بیرون ملک منتقلی کا دعویٰ
بحریہ ٹاؤن کے مالک نے مزید کہا کہ ان کی بیرون ملک منتقلی کا ایک بڑا سبب ’’گواہی کی ضد‘‘ ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ نیب کی جانب سے ان پر گواہی دینے کا دباؤ ڈالا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا۔ ملک ریاض کا کہنا تھا کہ اس دباؤ کے باعث وہ اپنے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔
ملک ریاض کا موقف
ملک ریاض نے یہ بھی کہا کہ ان پر عائد کیے گئے الزامات اور مقدمات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف جو مقدمات چلائے جا رہے ہیں وہ سیاسی نوعیت کے ہیں اور ان کا مقصد انہیں سیاسی دباؤ میں لانا ہے۔ انہوں نے عدالتوں اور حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کے غیر قانونی یا غیر منصفانہ اقدام سے گریز کیا جائے۔
نیب کا موقف
نیب کی جانب سے ابھی تک ملک ریاض کے الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، اس کیس میں ملک ریاض کی غیر حاضری اور ان کے خلاف عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیے جانے کے بعد اس معاملے میں مزید قانونی پیچیدگیاں سامنے آنے کا امکان ہے۔
Comments are closed.