سوئیڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے والے شخص کا قتل: تحقیقات جاری

سوئیڈن میں متعدد بار مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کو نذر آتش کرنے والے شخص، سلوان مومیکا، کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ جمعرات کو مقامی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 38 سالہ مومیکا کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسٹاک ہوم کے ایک پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔ پولیس کے مطابق، بدھ کو اسٹاک ہوم کاؤنٹی کے سوڈرٹالج شہر میں ایک عمارت میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ واقعہ اس عمارت میں ہوا جہاں مومیکا رہائش پذیر تھے۔

پولیس نے بتایا کہ انہیں وہاں ایک شخص زخمی حالت میں ملا جسے گولیاں ماری گئی تھیں۔ اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔ بعد ازاں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت سلوان مومیکا کے طور پر ہوئی۔

مقامی میڈیا کے مطابق، ممکنہ طور پر مومیکا کو نشانہ بنانے کی لائیو اسٹریمنگ کی گئی تھی۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق، حملہ آور چھت سے کود کر عمارت میں داخل ہوا تھا۔

سلوان مومیکا عراقی مسیحی تھے جنہوں نے اپنے ساتھی سلوان نجم کے ساتھ مل کر 2023 کے دوران چار بار قرآن مجید کو نذر آتش کیا تھا۔ اگست 2023 میں ان پر سوئیڈن میں “ایک خاص نسلی گروہ کو نشانہ بنانے” کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مومیکا پر عائد فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کے ساتھ اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن مجید کو نذر آتش کیا اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز بیانات دیے۔

Comments are closed.