وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کے عام انتخابات میں اپنے اتحاد کی جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ انہیں اپوزیشن کی جانب سے توقع سے زیادہ مضبوط چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس پارٹی نے نتائج کو وزیر اعظم مودی کی اخلاقی شکست سے تعبیر کیا ہے۔
مودی نے اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں جمع ایک مجمع سے کو بتایاکہ ان کا ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ مسلسل تیسری بار حکومت بنائے گا، انہوں نے کہا کہ بھارتی ووٹروں نے ان کی پارٹی اور حکمران اتحاد، دونوں پر “بہت زیادہ اعتماد” ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی جیت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی جیت ہے۔
کانگریس کےصدر ملک ارجن کھڑگے اور سینئر رہنما راہل گاندھی نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بدھ کو اتحادی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی۔ جس میں تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل یونائٹڈ (جے ڈی یو) کی حمایت حاصل کرنے کے لیے رابطہ کرنے کے سلسلے میں بھی مشاورت ہوگی۔
یہ دونوں پارٹیاں کنگ میکر کی حیثیت سے ابھری ہیں۔ ٹی ڈی پی کو 15 اور جے ڈی یو کو 12 سیٹیں مل رہی ہیں۔ تاہم ان دونوں پارٹیوں نے اپنا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔
جب کہ انڈیا اتحاد اور این ڈی اے اتحاد میں 60سیٹوں کا فرق ہے۔ این ڈی اے کو 292 اور انڈیا کو 232 سیٹیں مل رہی ہیں۔
راہل اور کھڑگے کا یہ بیان بی جے پی کے اکثریت سے دور رہنے کے تناظر میں کافی اہم ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی کو 240 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اسے حکومت سازی کے لیے مذکورہ دونوں اتحادی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت پڑے گی۔
راہل گاندھی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انڈیا اتحاد اپوزیشن میں بیٹھے گا تو انھوں نے کہا کہ ہم اپنے حلیفوں کا احترام کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ مشاورت میں اس پر گفتگو ہو گی۔ تاہم راہل اور کھڑگے دونوں نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم نریندر مودی کی اخلاقی شکست ہے۔
Comments are closed.