قومی اسمبلی نے بیوی، بچوں اور گھر میں رہنے والے دیگر افراد کے سماجی تحفظ سے متعلق اہم قانون ڈومیسٹک وائلنس بل 2025 منظور کر لیا ہے۔ اس منظوری کے بعد بل اب مزید کارروائی کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
گالی، ذہنی اذیت اور ہراسانی
بل کے متن کے مطابق بیوی، بچوں یا گھر کے دیگر رہائشی افراد کو گالی دینا، جذباتی اذیت دینا یا نفسیاتی طور پر پریشان کرنا قابل سزا جرم ہوگا۔ اس جرم کے مرتکب افراد کو تین سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
معذور اور بزرگ افراد
مسودے میں واضح کیا گیا ہے کہ گھر میں بزرگ یا معذور افراد کا تعاقب کرنا، بیوی کی مرضی کے بغیر گھر میں دوسروں کو رکھنا، یا خاندان کے افراد کی پرائیویسی اور عزتِ نفس مجروح کرنا بھی قابل تعزیر جرم ہوگا۔
جسمانی تشدد
بل میں کہا گیا ہے کہ بیوی یا اہلِ خانہ کو جسمانی نقصان کی دھمکی دینا، یا ایک ساتھ رہنے والے افراد پر بے بنیاد الزام لگانا بھی سزا کے زمرے میں آئے گا۔ اسی طرح بیوی، بچوں یا گھر میں رہنے والے ٹرانس جینڈر یا لے پالک افراد کا خیال نہ رکھنا بھی جرم کے طور پر شامل ہے۔
جنسی اور معاشی استحصال
ڈومیسٹک وائلنس بل 2025 میں جنسی اور معاشی استحصال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ بل کا اطلاق بیوی، بچوں، بزرگ افراد، لے پالک بچوں، ٹرانس جینڈر افراد اور دیگر اہلِ خانہ پر ہوگا جو ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔
بل کس نے پیش کیا؟
یہ اہم اور طویل انتظار کا بل پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے پیش کیا تھا، جو گذشتہ کئی سال سے گھریلو تشدد کے خلاف قانون سازی کی سرگرم آواز رہی ہیں۔
Comments are closed.