قومی سلامتی کمیٹی کا بڑا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود بند، واہگہ بارڈر سیل

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے حملے کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا سختی سے جواب دینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزرائے دفاع، داخلہ، اطلاعات اور قانون سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں پہلگام حملے میں 27 سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور اس واقعے کو ممکنہ “فالس فلیگ” آپریشن قرار دیتے ہوئے بھارتی ردعمل کو اشتعال انگیزی قرار دیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر بھارت نے پاکستان کے حصے کے پانی کو روکا تو اسے “جنگی اقدام” تصور کیا جائے گا۔ پانی پاکستان کی قومی سلامتی اور 24 کروڑ عوام کی بقا کا مسئلہ ہے، جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

بھارتی اقدامات کو غیرقانونی، غیرمنصفانہ اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے پاکستان نے سخت اقدامات کا اعلان کیا۔ اعلامیہ کے مطابق:

بھارت کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند کر دی گئی۔

واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کر دیا گیا۔

تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت۔

شملہ معاہدہ سمیت دوطرفہ معاہدے معطل کرنے پر غور۔

بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 تک محدود (اطلاق 30 اپریل سے)۔

بھارتی دفاعی مشیروں کو “ناپسندیدہ شخصیات” قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم۔

سارک ویزے منسوخ کر دیے گئے۔

مزید برآں، اجلاس میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کے ثبوت پیش کیے گئے جن میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی کو بنیادی دلیل قرار دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان بھارتی اقدامات کو ناقابل قبول، یکطرفہ اور غیرقانونی سمجھتا ہے۔

اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزرائے دفاع، داخلہ، اطلاعات، قانون، اٹارنی جنرل، وزیراعظم کے مشیران اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پاکستان کے حصے کا پانی روکا گیا تو یہ اقدام جنگ کے مترادف سمجھا جائے گا۔ پاکستان پانی کو اپنی لائف لائن قرار دیتا ہے جس کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ:

بھارت کے لیے فضائی حدود بند کر دی گئی ہے۔

واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بھارتی ہائی کمیشن کے سفارتی عملے کی تعداد 30 تک محدود کر دی گئی ہے، جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا۔

Activity - Insert animated GIF to HTML

بھارتی دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر فوری ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سارک کے تحت جاری کردہ ویزے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

اعلامیے میں بھارت کو دہشت گردی کا سرپرست قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو جیسے کیسز اس کی واضح مثال ہیں۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور مسلح افواج مادر وطن کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

Comments are closed.