دریا کے قدرتی راستے بحال کریں گے، غیر قانونی ہوٹل اور اسکیمیں گرائی جائیں گی: مصدق ملک

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے کہا ہے کہ دریاؤں کے کنارے ملک کے طاقتور اور امیر طبقے نے غیر قانونی ہوٹل، ریزورٹس اور ہاؤسنگ اسکیمیں بنا رکھی ہیں جو سیلاب کے دوران تباہی کا سبب بنتی ہیں۔ کراچی میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، ریاست ان کو ہٹانے کے لیے اعلانِ جنگ کر رہی ہے۔

سیلاب سے غریبوں پر بوجھ

مصدق ملک نے کہا کہ میرا دل دکھی ہو جاتا ہے جب دیکھتا ہوں کہ چند رئیسوں نے دریاؤں کی زمین پر قبضہ کرکے کاروبار بنا لیے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تعمیرات سیلاب کے دوران کچی بستیوں اور غریبوں کی زندگیوں کو نگل جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ سیلاب میں 800 افراد جاں بحق ہوئے، جو کسی جنگ میں بھی اتنی بڑی تعداد نہیں ہوتی۔

ذاتی مشاہدہ

وزیر موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ وہ ملک کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے 750 کلو میٹر کا سفر کر کے گلگت بلتستان پہنچے اور 20 سے 30 کلو میٹر پہاڑوں پر بھی ٹریکنگ کی۔ اس دوران انہوں نے دیکھا کہ دریاؤں کے کنارے کسی غریب کا ہوٹل یا ریزورٹ نہیں تھا، بلکہ تمام ریزورٹس اور ہاؤسنگ اسکیمیں بڑے سرمایہ داروں اور طاقتور طبقے کی تھیں۔

سیلاب کا قہر اور ریاست کا عزم

مصدق ملک نے کہا کہ سیلاب کسی کو نہیں دیکھتا، چاہے وہ سیٹھ کا بنگلہ ہو یا بڑے ریزورٹس، جب پانی آتا ہے تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نیچے کے علاقوں کے لیے میزائل بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی واضح کر چکے ہیں کہ ریاست سے طاقتور کوئی نہیں۔ رواں برس سب کو نظر آجائے گا کہ ریاست غریبوں کو برباد کرنے والوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوگی۔

آئندہ حکمتِ عملی

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پانی کے قدرتی راستے بحال کیے جائیں۔ انہوں نے کہا:

غیر قانونی ہوٹلز اور اسکیمیں دریاؤں کے کنارے سے ہٹائی جائیں گی۔

دریا کے ساتھ ساتھ قدرتی ریزروز قائم کیے جائیں گے تاکہ پانی کو محفوظ کر کے پورے سال استعمال کیا جا سکے۔

جنگلات کی غیر قانونی کٹائی بھی بند کرنی ہوگی کیونکہ درخت سیلاب کو روکنے کا واحد قدرتی ذریعہ ہیں۔

ماحولیات اور جنگلات کا تحفظ

مصدق ملک نے کہا کہ کاٹے گئے درخت جب سیلاب کے پانی میں بہتے ہیں تو وہ نشیبی علاقوں کے لیے موت کا سامان بن جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ قدرت کا احترام کریں اور درخت کاٹنے کے بجائے مزید لگائیں تاکہ آنے والی نسلوں کو تباہی سے بچایا جا سکے۔

Comments are closed.