امریکہ کے ساتھ مذاکرات ایران کے لیے “بند گلی” ثابت ہوں گے:ایرانی سپریم لیڈر

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کے مفاد میں نہیں ہوں گے اور بالآخر “بند گلی” میں جا پہنچیں گے۔ ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے معاملے پر کسی بھی مغربی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔

ایٹمی پروگرام پر سخت مؤقف
خامنہ ای نے کہا کہ “امریکی فریق کہتا ہے کہ آپ کو بالکل بھی افزودگی نہیں کرنی چاہیے، لیکن ہم اس دباؤ کے آگے نہ پہلے جھکے اور نہ ہی اب جھکیں گے۔ کسی بھی معاملے پر دباؤ قبول نہیں کریں گے۔” انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ان کی تیاری کا ارادہ رکھتا ہے۔

سفارتی کوششیں اور یورپی رابطے
ایرانی سپریم لیڈر کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی یورپی ہم منصبوں سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ ممکنہ طور پر اتوار کو دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں کو روکا جا سکے۔ اس کے ساتھ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔

عالمی ایٹمی ایجنسی کی سرگرمیاں
دوسری جانب عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے اعلان کیا ہے کہ معائنہ کاروں کا ایک وفد ایران جا رہا ہے تاکہ اس صورت حال کے لیے تیار رہے جب تہران اور یورپی طاقتوں کے درمیان کوئی معاہدہ طے پا جائے۔ گروسی نے بتایا کہ وہ ایران، یورپی ممالک اور امریکہ کے ساتھ “گہری بات چیت” میں مصروف ہیں۔

وقت کی کمی اور عالمی خدشات
رافائل گروسی نے رائیٹرز سے گفتگو میں کہا کہ “ہمارے پاس چند گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ چند دن ہیں یہ دیکھنے کے لیے کہ کوئی پیش رفت ممکن ہے یا نہیں اور یہی کوشش ہم سب کر رہے ہیں۔” تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کوئی بریک تھرو نہ ہوا تو دوبارہ پابندیوں کے نفاذ سے کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.