نیتن یاہو نے قطر پر اسرائیلی حملے پر معافی مانگ لی

ایک سینئر سفارت کار کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے پیر کے روز قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن سے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے حالیہ حملے پر معافی مانگی۔ یہ معافی وائٹ ہاؤس سے کیے گئے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران پیش کی گئی۔ نیتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اس واقعے میں ایک قطری سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

حملے کا پس منظر

یہ حملہ 9 ستمبر کو کیا گیا تھا، جب اسرائیلی فورسز نے دوحہ کے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا۔ اس وقت حماس کی قیادت غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکی منصوبے پر غور کر رہی تھی۔ اس حملے نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچایا، کیونکہ دوحہ عرصہ دراز سے اسرائیل اور حماس کے درمیان امن عمل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ٹرمپ کا ردعمل اور اعتماد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کے قطر کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، نے اس واقعے پر اپنی ناراضی ظاہر کی تھی۔ تاہم پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے پر “بہت پراعتماد” ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے 21 نکاتی امن منصوبے پر پیش رفت مثبت سمت میں جا رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کا اعلان

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ایک فریم ورک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معقول معاہدے کے لیے دونوں فریقوں کو کچھ نہ کچھ سمجھوتہ کرنا ہوگا، تاہم یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

سفارتی سرگرمیاں اور آئندہ امکانات

قطر کے امیر اور قیادت نے بھی ٹرمپ کے ساتھ روابط بڑھائے ہیں تاکہ جنگ بندی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نیتن یاہو کی معافی قطر کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور امن عمل کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں جاری کشیدگی کے باوجود سفارت کاری کے ذریعے امن کا امکان اب بھی موجود ہے۔

Comments are closed.