نیتن یاہو نے غزہ امن معاہدے کی توثیق کیلئے کابینہ اجلاس طلب کر لیا

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کو کابینہ کا خصوصی اجلاس بلائیں گے تاکہ غزہ میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی جا سکے۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ “آج اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن ہے”، ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں تل ابیب اور حماس کے درمیان دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا۔

ٹرمپ سے رابطہ اور قریبی تعاون کا عزم
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو غزہ میں طے پانے والے “تاریخی امن معاہدے” پر مبارک باد دی اور آئندہ بھی قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ دل کی گہرائیوں سے صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے قیدیوں کی رہائی کے لیے غیر معمولی کوششیں کیں۔

قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی حکومت کا لائحہ عمل
نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ جمعرات کو کابینہ اجلاس میں معاہدے کی منظوری کے بعد تمام قیمتی قیدیوں کو وطن واپس لانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل ہفتے سے شروع ہونے کی توقع ہے۔ تاہم ترجمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا تمام 48 قیدی ایک ہی وقت میں رہا کیے جائیں گے یا مرحلہ وار۔

اسرائیلی فوج کی تیاری اور سیکیورٹی ہدایات
اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کی واپسی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ فوج کے ترجمان آویخائی ادرعی نے کہا کہ “فوج قیدیوں کو واپس لانے کے معاہدے پر پہنچنے کا خیرمقدم کرتی ہے جو آج رات طے پایا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ چیف آف اسٹاف نے تمام محاذوں اور داخلی علاقوں میں افواج کو سخت دفاعی تیاری برقرار رکھنے اور ہر ممکن منظرنامے کے لیے چوکس رہنے کی ہدایت دی ہے۔ ادرعی کے مطابق، فوج کی تعیناتی سیاسی سطح کی ہدایات کے مطابق کی جائے گی، جس میں جوانوں کی حفاظت کو ترجیح دی جائے گی۔

اہل خانہ کا ردِعمل اور مطالبہ
حماس کے زیرِ قبضہ قیدیوں کے اہل خانہ نے معاہدے کو “اہم اور معنی خیز پیش رفت” قرار دیتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ تمام قیدیوں کی واپسی کی راہ ہموار کرے گا۔ اہل خانہ نے حکومت پر زور دیا کہ فوری طور پر معاہدے کی منظوری دے تاکہ کسی تاخیر کے باعث قیدیوں یا فوجیوں کو نقصان نہ پہنچے۔

امن کے امکانات اور خطے کی صورتحال
غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی جانب یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ میں امن کے نئے دور کا آغاز قرار دی جا رہی ہے۔ نیتن یاہو کا معاہدے کے لیے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ اس عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اب نگاہیں اسرائیلی کابینہ کے فیصلے پر مرکوز ہیں، جس کے بعد خطے میں سیاسی اور انسانی سطح پر ایک نیا باب شروع ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.