نیتن یاہو اپنی سلامتی کے لیے جہاں چاہیں جائیں، جو چاہیں کریں: امریکی سفارتکار

امریکہ کے سینیئر سفارتکار اور لبنان کے لیے خصوصی نمائندہ ٹام بیرک نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی سلامتی کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کو اگر اپنی جان یا اپنے ملک کے لوگوں کے تحفظ کا خدشہ ہوا تو وہ جہاں بھی جانا چاہیں گے اور جو بھی قدم ضروری سمجھیں گے، وہ اٹھائیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی قیادت کو اپنی سرحدوں سے زیادہ اپنے شہریوں کے اندرونی تحفظ کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔

غزہ جنگ اور خطے میں تبدیلی

ٹام بیرک نے نشاندہی کی کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان شروع ہونے والی جنگ نے پورے مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کے مطابق اب اسرائیل کو صرف بیرونی خطرات کا سامنا نہیں بلکہ اندرونی طور پر بھی بے یقینی اور سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو بخوبی جانتے ہیں کہ اب اسرائیل کے عوام کو حقیقی خطرہ صرف سرحدوں سے نہیں بلکہ داخلی بدامنی اور غزہ جنگ کے اثرات سے بھی ہے۔

دوحہ پر اسرائیلی حملے اور امریکہ کا کردار

دوحہ پر اسرائیلی حملے سے متعلق سوال پر ٹام بیرک نے واضح کیا کہ نیتن یاہو اگر یہ سمجھیں گے کہ ان کے ملک کی سلامتی خطرے میں ہے تو وہ ایسے اقدامات کریں گے جو شاید دنیا کے لیے غیر متوقع ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ماضی میں یہ امریکہ ہی تھا جس نے قطر سے درخواست کی تھی کہ وہ حماس کے رہنماؤں کو اپنی سرزمین پر پناہ دے۔ اس انکشاف نے خطے میں امریکہ کے کردار پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

اسرائیل کی اندرونی صورتحال

اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت کو پہلے ہی شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ غزہ جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکت اور عالمی برادری کی سخت تنقید نے اسرائیل کو تنہا کر دیا ہے۔ یورپ کے کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں جبکہ امریکہ اور اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف اسرائیل کے اندر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہے ہیں اور اپوزیشن انہیں ملک کو مزید بحران میں دھکیلنے کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے۔

خطے میں کشیدگی

لبنان کی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر چکی ہیں، جبکہ شام اور ایران بھی اس کشیدگی کے پس منظر میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں امریکی نمائندے کا یہ بیان کہ نیتن یاہو اپنی سلامتی کے لیے کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں، خطے میں مزید بے چینی کو بڑھا رہا ہے۔

Comments are closed.