نیتن یاہو جنگی مجرم ہے، فلسطینی ریاست عالمی مرضی سے قائم ہوگی:حماس

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے میڈیا ایڈوائزر طاہر النونو نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اقوام متحدہ میں خطاب پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی مخالفت کے باوجود فلسطینی ریاست فلسطینی عوام، عرب دنیا اور عالمی برادری کی مرضی سے ضرور قائم ہوگی۔ ان کے مطابق، نیتن یاہو کے وفد کو تقریر کے دوران تالیاں بجانے پر مجبور کرنا “خبطِ عظمت” کی علامت ہے۔

نیتن یاہو کی تنہائی اور جنگی جرائم
طاہر النونو نے کہا کہ غزہ میں فوجی گاڑیوں پر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے نیتن یاہو کی تقریر نشر کرنا دراصل ان کی مایوسی اور اداسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نیتن یاہو کی اصل جگہ اقوام متحدہ میں نہیں بلکہ ایک جنگی مجرم کے طور پر جیل میں ہے۔ ان کے مطابق نیتن یاہو کی تقریر کا عالمی رہنماؤں کی جانب سے بائیکاٹ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی تنہائی اور فلسطینیوں کے خلاف اس کی جارحانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

حماس کا بیان: نیتن یاہو تضادات کا شکار
حماس نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ نیتن یاہو اقوام متحدہ میں “انصاف کے دفاع” کے نام پر کھڑے ہوئے لیکن ان کی پالیسیاں انسانی اصولوں اور انصاف کے سراسر خلاف ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو نے بارہا غزہ کے خلاف نسل کشی اور فاقہ کشی کے جرائم کی تردید کی ہے اور سات اکتوبر کے واقعات کو پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل کے جرائم سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔

یرغمالیوں کا مسئلہ اور اسرائیل کی ناکامی
حماس نے واضح کیا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی کسی معاہدے میں ناکامی کی اصل ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے۔ حماس کے مطابق نیتن یاہو بین الاقوامی مذمت کو جواز دینے کے لیے بار بار “یہود دشمنی” کا سہارا لیتے ہیں، حالانکہ اصل مسئلہ ان کے جنگی جرائم اور پالیسیوں میں ہے۔

عام شہریوں کے خلاف الزامات کی تردید
حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ حماس عام شہریوں میں پناہ لیتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حماس کی کارروائیاں صرف اپنے علاقے تک محدود ہیں اور عام شہریوں کو نہ کبھی نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔

عالمی برادری سے اپیل
طاہر النونو اور حماس دونوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرائیں اور غزہ میں تباہ کن جنگ کو فوری طور پر روکا جائے۔ ان کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حماس کا عزم مضبوط ہے اور اس عمل کو دنیا کی حمایت حاصل ہے۔

Comments are closed.