اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کو شکست دینے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی تک جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے یہ بات تقریباً دو سال سے غزہ میں قید اسرائیلی شہری ایلون اوہل کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کہی۔ نیتن یاہو کا یہ بیان بدھ کے روز ان کے دفتر کی جانب سے جاری کیا گیا۔
قیدیوں کے اہل خانہ کی بڑھتی تشویش
اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کو خدشہ ہے کہ غزہ میں بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں اور شدید بمباری کے باعث ان کے پیارے بھی لقمہ اجل بن سکتے ہیں یا قحط زدہ علاقے میں فلسطینیوں کی طرح بھوک اور ادویات کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے
قیدیوں کے اہل خانہ پر مشتمل فورم تل ابیب میں ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے کر رہا ہے تاکہ حکومت کو دباؤ میں لا سکے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کرے اور قیدیوں کی رہائی یقینی بنائے۔ تاہم نیتن یاہو جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، حالانکہ ان پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے جنگی جرائم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں۔
اہل خانہ کی اپیل اور امیدیں
ایلون اوہل کے والد کوبی اوہل نے کہا کہ “میں اور میری بیوی توقع کرتے ہیں کہ نیتن یاہو امریکہ سے اس خوشخبری کے ساتھ واپس آئیں گے جس کا انتظار نہ صرف اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ بلکہ تمام اسرائیلی کر رہے ہیں۔”
سفارتی سرگرمیاں اور ٹرمپ سے ملاقات
نیتن یاہو جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی طے ہے۔ اوہل کے والد کے مطابق نیتن یاہو کے اس دورۂ امریکہ کے موقع پر ضروری ہے کہ ان کی کابینہ کے تمام ارکان مکمل حمایت کریں تاکہ ایلون اوہل سمیت تمام قیدیوں کی بحفاظت رہائی ممکن ہو سکے۔
Comments are closed.