اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کے روز نیو انرجی وہیکل پالیسی کا باضابطہ افتتاح کرتے ہوئے اسے حکومت کے ماحول دوست اقدامات کی جانب ایک بڑی پیش رفت قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، حالانکہ پاکستان کا عالمی آلودگی میں حصہ سب سے کم ہے۔ انہوں نے اس موقع پر دوست ممالک اور مغربی دنیا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کریں۔
وزیراعظم کا خطاب اور ماحولیاتی خطرات
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلابوں نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا، لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں اور ہزاروں گھر متاثر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف اس سیلاب میں 100 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ حالیہ بارشوں اور سیلابوں میں 700 سے زائد جانیں گئیں، کئی خاندان مٹ گئے اور دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان نقصانات کا تنہا سامنا نہیں کر سکتا، اس کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔
طلباء کے لیے الیکٹرک بائیکس اور لیپ ٹاپس
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے طلباء و طالبات کو میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر ایک لاکھ لیپ ٹاپس فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ جدید تعلیم حاصل کر سکیں اور معاشرے کے کارآمد شہری بن سکیں۔ اس کے علاوہ میرٹ پر منتخب طلباء کو الیکٹرک بائیکس بھی دی جا رہی ہیں، جس میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے 10 فیصد اضافی کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ سال اس منصوبے کے لیے زیادہ بجٹ مختص کیا جائے گا تاکہ دائرہ کار کو وسیع کیا جا سکے۔
پالیسی کے فوائد اور عالمی تعاون کی اپیل
شہباز شریف نے کہا کہ نئی انرجی وہیکل پالیسی نہ صرف ماحول دوست اقدامات میں مدد دے گی بلکہ توانائی کی کھپت میں کمی اور فضائی آلودگی کے اثرات کم کرنے کا باعث بھی بنے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی صنعت میں جدت اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔ وزیراعظم نے برطانوی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پالیسی کی تیاری میں تعاون کیا۔
دیگر حکام کے خیالات
تقریب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی سے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں کمی آئے گی اور یہ پاکستان میں سبز انقلاب کا آغاز ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ دن ایک خواب کو حقیقت میں بدلنے کے مترادف ہے، اور اس پالیسی کے ذریعے پاکستان دنیا کے سامنے ایک صاف اور سرسبز ملک کے طور پر اپنی شناخت پیش کرے گا۔
Comments are closed.