بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انتہاء پسند مودی سرکار کی ریاستی دہشت گردی کے نئے ثبوت سامنے آ گئے،کشمیر پولیس نے بھارتی فوج کے ہاتھوں تین بےگناہ کشمیریوں کوجعلی مقابلے میں شہید کرکے عسکریت پسند قرار دینے کی ناکام کوشش کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ترک نیوزچینل ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فوج کے ایک افسر اور دو اہلکاروں نے تین کشمیری محنت کشوں کو جعلی مقابلے میں شہید کرنے کے بعد ان کو عسکریت پسند قرار دینے کیلئے ان کی میتوں کے ساتھ ہتھیار رکھ دیئے۔
بھارتی فوج نے یہ نہیں بتایا فوجی افسرنے جس کی پولیس نے شناخت کیپٹن بھوپندر کے طور پر کی ہے کس طرح غیرقانونی اسلحہ حاصل کیا۔ بھارتی فوج نے دعوی کیا تھا کہ شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں ایک جھڑپ کے دوران تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور ان کے قبضے سے تین ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کشمیری مزدوروں کی میتیں فوری طورپر دور دراز سرحدی علاقے میں دفن کردی گئیں۔ تاہم ایک ماہ بعد سوشل میڈیا پر شہید ہونے والے تینوں مزدوروں کے اہلخانہ نے اپنے بچوں کی شناخت کر لیں اور ان کا کہنا تھا کہ ان تینوں کا تعلق راجوری سے ہے جو شوپیاںپھلوں کے باغات میں محنت مزدوری کیلئے گھر سے گئے تھے۔
تینوں کشمیری نوجوانوں جنہیں بھارتی فوج نے ”پاکستانی عسکریت پسند “قراردیتے ہوئے رواں سال 18جولائی کو جنوبی کشمیرمیںجعلی مقابلے میں شہید کر دیاتھا، کی میتیں قبر کشائی کے بعد ستمبر میں انکے اہلخانہ کے حوالے کی گئی تھیں۔ ان نوجوانوں کی عمریں 18 ، 21 اور 25 سال تھی۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن بھوپندر سنگھ پر قتل ، سازش اور دیگر جرائم کا الزام میں ملوث ہونے کا مقدمہ دائر کیاگیا ہے۔ کشمیری شہری اور انسانی حقوق کے کارکن برسوں سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے انہیں حاصل اختیارات کے وحشیانہ استعمال اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
Comments are closed.