فرانس میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ، وزیراعظم مستعفی

فرانس میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو گئی ہے جس کے بعد وزیراعظم مچل برنیئر کواستعفی دینے پر مجبور ہونا پڑا۔

سن 1962 کے بعد فرانس میں پہلی بار عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی ہے۔

بجٹ سے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد ملک میں انتہائی دائیں اور انتہائی بائیں بازو کی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بدھ کے روز عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں فیصلہ دیا۔

فرانس کی نیشنل اسمبلی میں عدم اعتماد کی قراردار کے حق میں 331 ووٹ آئے جب کہ اسے کامیابی کے لیے 288 ووٹوں کی ضرورت تھی۔

فرانس پر یورپی یونین کی جانب سے اپنے بھاری قرضوں کو کم کرنے کے لیے دباؤ ہے۔ اس سال ملک کا خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے 6 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فرانس کی حکومت نے سخت اقدامات نہ کیے تو اس کا خسارہ اگلے سال بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں فرانس میں شرح سود میں اضافہ ہونے سے معشت پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

صدر ایمانوئل نے کہا ہے کہ وہ سال 2027 تک اپنی مدت پوری کریں گے۔ تاہم انہیں جولائی میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے بعد دوسری مرتبہ ایک وزیراعظم کا تقرر کرنے کی ضرورت ہے۔

Comments are closed.