نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق دونوں صحافیوں نے اظہار رائے کی آزادی کے لیے جدوجہد کی، جس کی وجہ سے انہیں امن کا نوبیل انعام دیا جا رہا ہے۔دونوں کا تعلق ایسے ممالک سے ہیں، جہاں حکومتوں اور ریاستی سیکیورٹی اداروں کی وجہ سے میڈیا پر کئی طرح کی پابندیاں عائد ہیں جب کہ انہیں عالمی برادری کی جانب سے خواتین و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ نوبیل انعام کے لیے صحافتی اداروں سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ اداروں کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور امکان تھا کہ دنیا کا اہم ترین ایوارڈ کسی ادارے کو دیا جائے گا۔
نوبیل کمیٹی نے دونوں صحافیوں کی خدمات اور ان کی جانب سے آزادی اظہار کے لیے کی جانے والی جدوجہد پر انہیں سلام بھی پیش کیا۔سال 2020 میں امن کا نوبیل انعام اقوام متحدہ (یو این) کے ادارہ برائے خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) دیا تھا۔امن کا نوبیل انعام جیتنے والے دونوں صحافیوں کو رواں برس 10 دسمبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایوارڈ اور 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی، اسی دن باقی تمام نوبیل ایوارڈز جیتنے والوں کو بھی سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں انعامات دیے جائیں گے۔
امن کے نوبیل انعام کا اعلان نارویجن کمیٹی کرتی ہے جب کہ باقی تمام انعامات کا اعلان سویڈش اکیڈمی کرتی ہے۔نوبیل کمیٹی نے رواں سال کے انعامات کے اعلانات کا سلسلہ 4 اکتوبر کو شروع کیا تھا اور پہلے روز طب، دوسرے روز 5 اکتوبر کو فزکس، تیسرے روز 6 اکتوبر کو کیمسٹری اور چوتھے روز 7 اکتوبر کو ادب کے انعامات کا اعلان کیا گیا تھا۔نوبیل پرائز کمیٹی امن سمیت مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز میں انعامات دیتی ہے، یہ کمیٹی امن کے علاوہ فزکس، طب، ادب، معیشت اور کیمسٹری کی کیٹیگری میں بھی انعام دیتی ہے۔اب تک کمیٹی پانچ کیٹیگریز کے انعامات کا اعلان کر چکی ہے جب کہ ایک معیشت کے انعام کا اعلان ہونا باقی ہے۔
Comments are closed.