امریکہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی مستعفی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس ضمن میں سامنے آنے والی اطلاعات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والی صورتِ حال میں کسی بھی سطح پر ملوث نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ خبریں یا افواہیں کہ امریکی حکومت شیخ حسینہ کی حکومت گرانے میں ملوث ہے تو وہ سراسر بے بنیاد ہیں۔
بھارتی اخبار ‘اکنامکس ٹائمز’ نے اتوار کو اپنی رپورٹ میں شیخ حسینہ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی حکومت گرانے میں امریکہ ملوث ہے کیوں کہ امریکہ خلیج بنگال میں بنگلہ دیش کے جزیرے سینٹ مارٹن کا کنٹرول چاہتا تھا۔
اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ شیخ حسینہ نے یہ بات اپنے ایک قریبی ساتھی کے ذریعے بتائی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ “ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بنگلہ دیش کی حکومت کے مستقبل کا فیصلہ بنگلہ دیش کے عوام کو ہی کرنا چاہیے اور ہم اس مؤقف پر کھڑے ہیں۔”
شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد پانچ اگست کو عہدے سے استعفیٰ دے کر پڑوسی ملک بھارت منتقل ہو گئی تھیں۔
اس وقت بنگلہ دیش میں نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہے جس کی ذمے داری انتخابات کروانا ہے۔
Comments are closed.