افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کی کمزوری نہیں طاقت ہے، مشیر قومی سلامتی
پاکستان اور امریکہ کے علاوہ خطے میں کوئی اور ملک مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے کام نہیں کر سکتا، ڈاکٹر معید یوسف
واشنگٹن: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے، پاکستان اور امریکہ کے علاوہ خطے میں کوئی اور ملک مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے کام نہیں کر سکتا۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں سفیر اسد مجید اور پریس اتاشی ملیحہ شاہد کے ہمراہ میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہاکہ ان کے دورے کا مقصد 23 مئی کو ان کے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر پیش رفت کا جائزہ لینا تھا ، جو ان کا کسی بھی اعلیٰ سطح کے امریکی سے پہلا باضابطہ تبادلہ خیال تھا ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر بات چیت فوری اور اہم نوعیت کا معاملہ ہے ، لیکن اس کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور امریکہ موسمیاتی تبدیلی سے اور کووڈ ، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت متعدد شعبہ جات میں کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ خطے کے حالات میں ہونے والی تبدیلیوں کے لئے یہ ملاقات اہمیت کی حامل ہے ، جبکہ مستقبل کے لئے سر جوڑ کر بیٹھنا ضروری تھا ہمیں آگے بڑھنے کے لئے مثبت جواب ملا۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سیکیورٹی خلاء پیدا ہو رہاہے ان حالات میں پاکستان اور امریکہ کو موجودہ صورتحال میں زیادہ قریبی کام کی ضرورت ہے، افغانستان میں عدم استحکام کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے علاوہ کوئی اور قوم مشترکہ خطرات پر کام نہیں کر سکتی۔ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی تھی اور ہے جوکہ ایک سنجیدہ تشویش ہے اور اسے روکنے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجودہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) پاکستان کے لئے خطرہ ہے اور ایسے گروہ جو دنیا کے دیگر علاقوں میں جہاں امریکی مفادات ہیں انہیں نشانہ بناتے ہیں۔ دونوں ممالک مشترکہ طور پر ایسے خطرات سے نمٹنے کے لئے کام کر سکتے ہیں۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے ، افغان مسئلے میں سیاسی مفاہمت ایک ایسا قدم ہے جس کے اٹھانے سے دبائو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان جو کچھ کر سکتا ہے کر رہاہے اور کرے گا لیکن افغان افواج کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے جبکہ امریکی قیادت سہولت فراہم کر سکتی ہے اور اسے اس عمل میں سیاسی قیادت کو شامل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس افغانستان میں امن کی بحالی میں ناکامی کا کوئی انتخاب نہیں ہے ، تاہم یہ کہنا زیادہ اہم ہے کہ دنیا کا افغانستان کے لئے کیا معاشی منصوبہ ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے تجویز دی کہ پاکستان اور امریکہ اس شعبہ میں کام کر سکتے ہیں کیونکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک وسعت دی جاسکتی ہے اور افغان خام مال کو برآمدی مصنوعات کے لئے استعمال کرنے کی غرض سے سرحد کے پاس مینوفیکچرنگ پلانٹ لگائے جاسکتے ہیں جس سے افغاننوں کو فائدہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں ا من کے بغیر پاکستان وسط ایشیائی ممالک کو اپنی بندرگاہیں فراہم نہیں کرسکتا جو اس کے جیو اکنامک ویژن کا اہم جزو ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان کی طرف سے جو بھی فیصلہ کیا جانا ہے وہ ان کا فیصلہ ہو گا اور کسی بھی تحریک یا واقعہ کا ہمارے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ضروری ہے پاکستان نے دنیا میں مہاجرین کی سب سے زیادہ مہمان نوازی کی اور انہیں پناہ دی، انہیں وطن واپسی کا حق حاصل ہے، افغان مہاجرین کی اکثریت قانون کی پاسداری کرتی ہے جبکہ بعض عناصر اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں۔
Comments are closed.