اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستان نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں وہاں کے عوام کی رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارتی الزامات کا مؤثر جواب
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی سفارتکار کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے جواب میں اپنا حقِ جواب استعمال کر رہے ہیں تاکہ چند اہم حقائق عالمی برادری کے سامنے رکھے جا سکیں۔
“کشمیر متنازع علاقہ ہے، فیصلہ کشمیری عوام کریں گے”
سرفراز احمد گوہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ “مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہوگا۔” انہوں نے واضح کیا کہ اقوامِ متحدہ کی متعدد قراردادوں کے مطابق، اس علاقے کا مستقبل وہاں کے عوام کو ایک آزاد اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے خود طے کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری دونوں اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا ثبوت اقوام متحدہ کے سرکاری نقشوں میں بھی موجود ہے جہاں کشمیر کو ہمیشہ متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
بھارت کی قانونی ذمہ داری اور اقوام متحدہ کی قراردادیں
پاکستانی مندوب نے بھارت کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت بھارت پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت فراہم کرے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال
انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا کئی بار بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔
“ہندوتوا نظریہ سیکولرازم کو نگل چکا ہے”
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ آج کا بھارت انتہا پسندی اور عدم برداشت میں ڈوب چکا ہے۔ سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، اور وہ عناصر جو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، حکومت کے تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “جینو سائیڈ واچ” جیسے بین الاقوامی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
اقوام متحدہ سے پاکستان کی اپیل
آخر میں پاکستان کے نمائندے نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے زور دیا کہ بھارت کو اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی جائے اور بھارتی سفارت کاروں کو مشورہ دیا جائے کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے چھوڑ کر زمینی حقائق تسلیم کریں۔
Comments are closed.