مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام اور اسرائیل کی ننگی جارحیت کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم نے اس مرتبہ بھی اپنے ’’ہنگامی اجلاس‘‘میں کسی ٹھوس اقدام یا فیصلے کے بجائے روایتی قرارداد منظور اپنی ذمہ داری پوری کر دی۔
سعودی عرب کی درخواست پر مقبوضہ فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے 57 اسلامی ممالک کا ورچوئل اجلاس ہوا۔ جس کے بعد جاری اعلامیے میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی جارحیت، مسجدالاقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کی بےحرمتی فوری بند کرنے اور سلامتی کونسل سے اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے
57 اسلامی ملکوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی نے اپنے اجلاس یا اعلامیے میں اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ، سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی بات کی گئی اور نہ کسی اور ٹھوس ایکشن کی دھمکی دی گئی ہے بلکہ اسرائیلی بمباری، وحشیانہ حملوں اور معصوم بچوں سمیت فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف ایک روایتی قرار داد منظور کرکے نمٹادیا، القدس الشریف اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت مسلم امہ کیلئے ریڈ لائن کی سی ہے۔
قرارداد میں اسرائیل کے ظالمانہ اور وحشیانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ حملے بند کرے۔قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ حالات کو مزید بگاڑنے سے باز رہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل تمام تر خلاف ورزیاں فوری بند کرے، فلسطینی مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی فوری بند کرے۔ فلسطینی مقدس مقامات کی تاریخی اورقانونی حیثیت کی خلاف ورزی نہ کی جائے
اس سے قبل اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار دیا تھا۔ جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فلسطین کے معاملے پر ہونے والا اجلاس امریکی مخالفت کے باعث موخر ہو گیا تھا اور اسرائیل نے اس سے فائدہ اٹھا کر غزہ پر مزید بمباری کی اور ان حملوں سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی۔
This is a topic close to my heart cheers, where are your contact details though?