صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، آصف علی زرداری نے یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر قوم کے نام اپنے خصوصی پیغام میں شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر پاکستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جب پوری قوم اور مسلح افواج نے مل کر ناقابلِ تسخیر اتحاد اور بہادری کی مثال قائم کی۔
جنگ کی یادیں اور مئی 2025 کا آپریشن
صدر نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں پاکستانی افواج اور عوام کی قربانیاں آج بھی ایک لازوال چراغ کی مانند ہیں جو نئی نسل کو حوصلہ اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے حالیہ مئی 2025 میں بھارت کے خلاف آپریشن بنیان المرصوص کو بھی اسی جذبے کا تسلسل قرار دیا اور کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے زمین، فضا اور سمندر میں بے مثال جرات اور فرض شناسی کا مظاہرہ کر کے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔
جدید دور کے خطرات اور دفاعی حکمت عملی
آصف علی زرداری نے کہا کہ اس دور میں جنگ صرف روایتی نہیں بلکہ ہائبرڈ اور پانچویں نسل کی جنگوں کی شکل اختیار کر چکی ہے جس میں پروپیگنڈا، جھوٹی معلومات اور نفسیاتی دباؤ کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرے گا اور ابلاغی و معلوماتی نظام کو بھی مستحکم بنایا جائے گا تاکہ قوم ہر محاذ پر متحد اور مضبوط کھڑی ہو۔
کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ
صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ خطے کے امن کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کا منصفانہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکالنا ضروری ہے۔ مزید برآں، انہوں نے فلسطین کے جاری سانحے پر عالمی برادری کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ دنیا کو فلسطینی عوام کی نسل کشی روکنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے عملی اور جرات مندانہ موقف اپنانا ہوگا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
اتحاد، عزم اور قربانی کا پیغام
صدر مملکت نے قوم سے اپیل کی کہ یومِ دفاع و شہداء پر یہ عہد کریں کہ ہم متحد، باہمت اور ثابت قدم رہیں گے تاکہ شہداء کی قربانیوں کو توقیر ملے اور آنے والی نسلوں کو ایک خوشحال، مضبوط اور پرامن پاکستان ورثے میں دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے خاندان قوم کی عزت ہیں جبکہ غازیوں کی قربانیاں ایک مقدس امانت ہیں۔
پیغام کے اختتام پر صدر آصف علی زرداری نے نعرہ بلند کیا:
“پاکستان کی مسلح افواج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔”
Comments are closed.