گزشتہ تین سال کے دوران دس لاکھ بچوں نے اپنی سرزمین سے دور بطور مہاجر آنکھ کھولی جبکہ عالمی سطح پر اس وقت مہاجرین اور پناہ گزینوں کی تعداد 8 کروڑ 24 لاکھ کی ریکاڑ سطح تک پہنچ چکی ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 1 فیصد ہے۔
اقوام متحدہ ہائی کمشنر فار رفیوجیز، ( یو این ایچ سی آر) کے مطابق 2018 سے 2020 کے دوران دس لاکھ بچے مہاجر پیدا ہوئے، اس صورتحال کے آگے بند باندھنے کے لیے دنیا میں تنازعات کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرناہوں گے، ادارے نے خبردار کیاہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو آنے والے سالوں میں بھی بچے ایک مہاجر کی زندگی گزارنے پر مجبور رہیں گے۔
یو این ایچ سی آر گوبل ٹرینڈ رپورٹ کے مطابق 2019 میں مہاجرین کی تعداد 7 کروڑ 95 لاکھ تھی جو 2020 میں سوا 8 کروڑ تک پہنچ چکی ہے ، ایک سال کے دوران پناہ گزنیوں کی تعد اد میں 4 فیصد تک اضافہ ہواہے ۔ یواین ایچ سی آر ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپ گرینڈی نے زور دیا ہے کہ لوگوں کی بڑے پیمانے پر ہجرت کو روکنے کے لیے تنازعات ا ور ظلم و ستم کو روکنا ہوگا۔
اس وقت دنیا میں ترکی پناہ گزینوں کا سب سے بڑا میزبان ہے اور37 لاکھ مہاجرین کی کفالت کررہا ہے ، کولمبیا میں مہاجرین کی تعداد 17 لاکھ جبکہ پاکستان میں 14 لاکھ ہے ،2011 میں مہاجرین کی تعداد صرف 4 کروڑ تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ پناہ گزینوں کی مجموعی تعدا د کا 42 فیصد 18 سال سے کم عمر ہیں اور ان بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ پاکستان بھی اس وقت گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے،معیشیت پر بوجھ اور کئی دیگر مسائل کے باجود پاکستان افغان شہریوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کر رہاہے۔
Comments are closed.