سپریم کورٹ کا عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ 24 گھنٹوں میں درج کرنے کا حکم

مقدمہ درج نہ ہوا تو ازخود نوٹس لیا جائیگا،قومی لیڈر کے قتل کی کوشش کی گئی،معاملے کی نزاکت کو سمجھیں،کوئی آپ کے کام میں مداخلت نہیں کرے گا،کسی نے مداخلت کی تو عدالت اس کے کام میں مداخلت کرے گی:چیف جسٹس عمر عطا بندیال،آئی جی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت ہوئی تھی تاہم انہیں ایف آئی آر پر کچھ تحفظات تھے

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان پرقاتلانہ حملے کی ایف آئی آر 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ درج نہ ہوا تو ازخود نوٹس لیا جائیگا۔قومی لیڈر کے قتل کی کوشش کی گئی۔معاملے کی نزاکت کو سمجھیں۔کوئی آپ کے کام میں مداخلت نہیں کرے گا۔کسی نے مداخلت کی تو عدالت اس کے کام میں مداخلت کرے گی۔آئی جی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت ہوئی تھی۔تاہم انہیں ایف آئی آر پر کچھ تحفظات تھے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں لانگ مارچ پر حملے کا تذکرہ ہوگیا۔چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ 90 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا۔ابھی تک ایف آئی آر ہی درج نہیں ہوئی۔کتنی دیر میں مقدمہ درج ہوگا؟۔ایف آئی آر کے بغیر تو شواہد تبدیل ہو سکتے ہیں۔مقدمہ درج نہ ہونے کی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔کریمنل جسٹس سسٹم کے تحت پولیس خود ایف آئی آر درج کرسکتی ہے۔
آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ ایک آپشن یہ بھی ہے کہ جاں بحق شخص کے اہلخانہ کی درخواست پر مقدمہ درج ہو۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو دستیاب آپشنز سے عدالت کا سروکار نہیں۔واقعے کی تفتیش کریں شواہد اکٹھے کریں۔فرانزک کرائیں۔صوبائی حکومت کا موقف پولیس افسر سے زیادہ اہم نہیں ہو سکتا۔جب تک آپ عہدے پر ہیں۔فی الحال ازخود نوٹس نہیں لے رہے لیکن 24 گھنٹےمیں ایف آئی آر درج نہ ہوئی تو سوموٹو لیں گے اور آئی جی صاحب آپ جوابدہ ہونگے۔دوسری جانب توہین عدالت کیس میں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ عمران خان کیساتھ مختصرملاقات ہوئی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت مانگی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا۔مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے۔عدالت نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Comments are closed.