پی اے سی اجلاس، ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا حکم، سابق چیف جسٹس کو طلب کرنے کا عندیہ
ڈیم فنڈ حقیقت میں ڈیم فول ہے اس کیلئے چندہ اکھٹا کر کے قوم کا مذاق بنایا گیا۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں۔ ڈیم فنڈ کیلئے 9 ارب اکھٹا کیا 13 ارب اشتہارات پر لگائے ہیں، برجیس طاہر
اسلام آباد : چیئرمین نور عالم کی زیر صدارت پی اے سی کا اجلاس ہوا جس میں قائم مقام چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب شہزاد سلیم پیش ہوئے ۔
ڈی جی نیب نے کہاکہ ایک عورت جس پر چالیس ایف آئی آرز ہیں، آپ اسےیہاں لاکرہماری تذلیل کروا رہے ہیں، قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ پی اےسی نے آج تک کسی افسران کے اثاثوں کی تفصیل نہیں مانگی۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ 20 سال میں آپ رولز نہیں بناتے اور افسران کے اثاثوں کی تفصیل مانگنے پر ہمارے اختیارات چیلنج کرتے ہیں ۔ عدالتوں کا احترام مگر عدالتیں 1973 کے آئین کے تحت بنی ہیں۔ آپ ہمارا احتساب کریں ،ہم آپ کا احتساب کریں گے۔ خواتین کو ہراساں کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال برداشت نہیں کریں گے۔ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے کہاکہ ایک عورت جس پر 40 ایف آئی آرز ہیں، آپ اس کو یہاں لاکرہماری تذلیل کروا رہے ہیں،کیا ہماری عزت نہیں؟ میری دو بیٹیاں اور ایک بہن ہے۔چیئرمین کمیٹی نے خاتون کے بارے میں نامناسب لفظ استعمال کرنے پر برہمی کا ااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے متاثرہ خاتون کو سنا ہے، فیصلہ نہیں کیا۔ آپ کو یہاں اس لیے بلایا ہے کہ آپ وضاحت کریں۔ قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ پی اےسی نے آج تک کسی ادارے کے افسران کے اثاثوں کی تفصیل نہیں مانگی، ایف بی آر میں تمام افسران کے اثاثوں کی تفصیل اور ٹیکس گوشوارےموجود ہیں۔میڈیا سے گفتگو میں شہزاد سلیم نے کہاکہ خاتون نے جھوٹے الزامات عائد کیے۔
چیئرمین پی اے سی نے آئندہ اجلاس 11 اگست کو طلب کرتے ہوئے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بھی طلب کرلیا۔ پی اے سی ارکان نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کا معاملہ بھی اٹھایا اور اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماءبرجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ حقیقت میں ڈیم فول ہے اس کیلئے چندہ اکھٹا کر کے قوم کا مذاق بنایا گیا۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں۔
برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ کیلئے 9 ارب اکھٹا کیا 13 ارب اشتہارات پر لگائے ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ ڈیم فنڈ تحقیقات میں مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس کو بھی بلائینگے۔
Comments are closed.