پاک افغان طورخم بارڈر نو روز سے بند، دوطرفہ تجارت معطل، تاجروں کو بھاری نقصان

پاک افغان سرحد پر کشیدگی اور تناؤ کی صورتحال برقرار ہے، جس کے باعث طورخم بارڈر نو روز سے بند ہے۔ دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور پیدل آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے جبکہ تاجر اور ٹرانسپورٹرز شدید مالی نقصان سے دوچار ہیں۔

نو روز سے تجارتی سرگرمیاں معطل
طورخم بارڈر کی بندش کو نو روز گزر چکے ہیں، جس کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر رک گئی ہیں۔ روزانہ ہزاروں ٹن سامان لے جانے والی گاڑیاں پاک افغان شاہراہ پر پھنس گئی ہیں، جن کی قطاریں کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ درجنوں ٹرکوں میں لدا ہوا پھل، سبزیاں اور دیگر اشیائے خورونوش خراب ہونے لگی ہیں، جبکہ مزید نقصان کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ
سرحد کے دونوں جانب اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ افغانستان کے صوبہ ننگرہار اور پاکستان کے ضلع خیبر میں سبزیوں، آٹے، چینی اور ایندھن کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ اگر بارڈر جلد نہ کھلا تو روزمرہ استعمال کی اشیاء مزید نایاب ہو سکتی ہیں۔

تاجر اور ٹرانسپورٹرز کی تشویش
دونوں ممالک کے تاجر تنظیموں نے حکومتی سطح پر فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر کی بندش سے روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ سیکڑوں مزدور بیروزگار ہو گئے ہیں۔ ایک افغان ٹرانسپورٹر نے بتایا کہ “ہماری گاڑیاں کئی دنوں سے لائن میں کھڑی ہیں، نہ مال اتار سکتے ہیں نہ واپس جا سکتے ہیں۔”

کشیدگی کی بنیادی وجوہات
ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر پر حالیہ کشیدگی کا آغاز اُس وقت ہوا جب سرحدی سیکیورٹی امور پر دونوں جانب سے الزام تراشی ہوئی۔ بعض رپورٹس کے مطابق سرحدی تعمیرات اور فینس کے قریب فائرنگ کے واقعات نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔ تاہم دونوں ممالک نے سفارتی سطح پر مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

حکومتی اقدامات اور ممکنہ پیشرفت
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بارڈر جلد کھولنے کے لیے سفارتی سطح پر رابطے جاری ہیں، اور کوشش کی جا رہی ہے کہ تجارتی نقصان کم سے کم ہو۔ قطر اور ترکیہ جیسے دوست ممالک ممکنہ طور پر ثالثی کردار ادا کر سکتے ہیں، جیسا کہ حالیہ دوحہ مذاکرات میں دیکھا گیا۔

Comments are closed.